Bismillah ki Barkat, Rehmat, Ahmiyat, and Fazilat in Urdu

Bismillah ki Barkat, Rehmat, Ahmiyat, and Fazilat in Urdu, In the Islamic tradition, the simple yet powerful phrase "Bismillah" is more than just an utterance; it is a spiritual invocation, a precursor to countless endeavors, and a symbol of divine guidance. Derived from the Arabic words "Bism," meaning "In the name of," and "Allah," meaning "God," this phrase encapsulates a world of meaning and significance.In this exploration of "Bismillah ki Barkat, Rehmat, Ahmiyat, and Fazilat in Urdu," we delve into the rich tapestry of history, culture, and spirituality that this sacred phrase weaves.

Bismillah ki Barkat, Rehmat, Ahmiyat, and Fazilat 

 بســم الـلہ کــــی برکت 👉

 ایک مرتبہ روم کے بادشاہ قیصر نے حضرت عمر فاروقؓ کے پاس ایک خط بھیجا ، جس میں لکھا تھا میرے سر میں درد رہتا ہے ، کوئی علاج ہو تو بتائیں ۔

     حضرت عمرؓ نے اس کے پاس ایک ٹوپی بھیجی اور یہ کہا کہ اسے سر پر رکھا کرو ، سر کا درد جاتا رہے گا ۔

     چنان چہ قیصر جب وہ ٹوپی سر پر رکھتا ، تو سر کا درد ختم ہو جاتا اور جب اتارتا تو درد واپس لوٹ آتا ۔

     اسے بڑا تعجب ہوا ، اس نے سوچا کہ آخر ٹوپی میں ایسا کون سا کمال ہے کہ سر پر رکھتے ہی درد ختم ہو جاتا ہے ، اس نے ٹوپی کا کمال جانچنے کے لیے اسے پھاڑا ، تو اس کے اندر سے ایک چھوٹی پرچی ملی ، جس پر _” بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ “_ لکھا ہوا تھا ۔

     یہ بات روم کے بادشاہ قیصر کے دل میں گھر کر گئ ، کہنے لگا : دینِ اسلام کس قدر معزز ہے ، اس کی تو ایک چھوٹی سے آیت بھی شفا کا ذریعہ ہے ، تو پورا دین نجات کا ذریعہ کیوں نہ ہوگا ! پھر اس نے اسلام قبول کر لیا۔

     ایک مرتبہ حضرت عیسیؑ کا گزر ایک قبر پر ہوا ، جس میں میت کو عذاب دیا جا رہا تھا ۔ پھر کچھ مدت کے بعد دوبارہ وہاں سے گزر ہوا ، تو دیکھا کہ اسی قبر میں رحمت کے فرشتے ہیں اور عذاب کی تاریکی کے بجائے وہاں اب رحمت کا نور ہے ۔

     آپ کو تعجب ہوا ، اللہ تعالی سے مسئلے کو حل کرنے کی دعا کی ، تو اللہ تعالی نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ یہ بندہ گنہ گار تھا ، جس کی وجہ سے عذاب میں مبتلا تھا ، لیکن جب اس کے بچے کو مدرسے میں داخل کر دیا گیا اور استاذ نے اسے پہلے دن ” بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ “ پڑھنا سکھایا ، تب مجھے اپنے بندے سے شرم آئ کہ میں زمین کے اندر اسے عذاب دوں ، جب کہ اس کا بیٹا زمین کے اوپر میرا نام لیتا ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Next Post Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url