Zindagi Kab Badalti Hai ?

Curious about when life takes a sudden turn? 'Zindagi Kab Badalti Hai?' explores the pivotal moments that bring about profound transformations. From unexpected encounters and personal challenges to embracing new opportunities, this thought-provoking series delves into the unpredictable nature of life's twists and turns. Discover the power of change and the extraordinary journeys that unfold when we least expect them. Embark on a captivating exploration of 'When does life change?' with 'Zindagi Kab Badalti Hai?' and let the limitless possibilities inspire you."

When does life change ? 


زندگی ہر وقت بدلتی رہتی ہے۔ یہ تبدیلیاں چھوٹی اور بڑی دونوں ہو سکتی ہیں۔ کچھ تبدیلیاں ہمارے اختیار میں ہوتی ہیں، جیسے کہ ہمیں نئی نوکری ملنا یا نئی شادی کرنا۔ دوسری تبدیلیاں ہمارے اختیار سے باہر ہوتی ہیں، جیسے کہ کسی عزیز کا مرنا یا کسی قدرتی آفت کا آنا۔

زندگی میں تبدیلیاں ہمیشہ آسان نہیں ہوتیں۔ کبھی-کبھار، وہ ہمیں گمراہ  کر دیتی ہیں یا ہمیں خوفزدہ کر دیتی ہیں۔ تاہم، یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ تبدیلیاں زندگی کا حصہ ہیں اور وہ ہمیں آگے بڑھنے اور سیکھنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔

زندگی میں تبدیلیاں ایک چیلنج ہو سکتی ہیں، لیکن وہ ایک موقع بھی ہیں۔ اگر ہم ان تبدیلیوں کا مثبت رویہ رکھیں اور ان سے سیکھنے کے لیے تیار رہیں، تو وہ ہمیں بہتر انسان بنا سکتی ہیں۔

Zindagi Kab Badalti Hai ?


 مانا کہ اپنے سپنے اوقات سے بڑے ہیں پر ان کو پانے کے لیے ہم بھی ضد پہ اڑے ہوئے ہیں 


اور زندگی میں کبھی بھی سیکھنا بند نہ کرو کیونکہ زندگی کبھی بھی سکھانا بند نہیں کرتی

 اور اپنے رب سے جب بھی مانگو تو اپنی اوقات دیکھ کر نہیں بلکہ اس کی ذات دیکھ کر مانگا کرو
 کیونکہ جو پھر رب سے مانگتا ہے وہ پھر رب سے ہی مانگتا ہے لیکن جو بندوں سے مانگتا ہے وہ بندے بندے سے مانگتا ہے

 بارش کے قطرے سب جگہ یکساں بڑھتے ہیں لیکن نتائج مختلف دیتے ہیں 

غلط بات پر غصہ آنا شرافت کی نشانی ہے لیکن غصے کو پی جانا مومن کی نشانی ہے


 وقت کے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا کہ وہ تمہارے وقت کے لیے انتظار کرے لیکن تم کوشش کر کے وقت پر ایسا کام کرو کہ ایک دن وقت بھی تمہارا غلام بن جائے. 

زندگی میں مشکلات دیکھ کر کبھی بھی اپنی منزل اور راستہ نہ بدلنا. کیونکہ سورج کی کرنوں سے کبھی سمندر خشک نہیں ہوا 

کامیابی کے ہر ورق پر تمہارا نام ہوگا ہمت سے مشکل کا سامنا کرنا کیونکہ ایک دن وقت بھی تمہارا غلام ہوگا 

جتنا بھروسہ تم دوسروں پہ کرتے ہو اتنا بھروسہ خود پہ کیا کرو کیونکہ جن کو اپنے قدموں کی قابلیت پر اعتماد ہوتا ہے نا وہ کبھی بھی راستوں میں بھٹکتے نہیں ہیں 

ابھی سورج ڈوبا نہیں شام تو ہونے دو میں خود لوٹ آؤں گا پہلے ناکام تو ہونے دو 
مجھے بدنام کرنے کا سپنا دیکھتا ہے زمانہ میں خود ہو جاؤں گا پہلے میرا نام تو ہونے دو 

 جب تک منزل نہ ملے تب تک ہمت نہ ہارو کیونکہ دریا سے نکلنے والی ندیوں نے آج تک کسی سے نہیں پوچھا کہ سمندر کتنی ہے

Read More 
 
Next Post Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url